اسلام میں نماز کی اہمیت کسی سے پوشیدہ نہیں۔ نماز نہ صرف بندے کو خدا کے قریب کرتی ہے بلکہ دل کو سکون، روح کو تازگی اور زندگی کو برکتوں سے بھر دیتی ہے۔
اللہ کے رسول ﷺ نے خاص طور پر فجر اور عشاء کی نماز کو ایمان کی علامت کے طور پر بیان کیا ہے۔
حدیثِ مبارک
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"منافقوں پر سب سے زیادہ بھاری نمازیں فجر اور عشاء کی ہیں۔
اور اگر وہ جان لیں کہ ان نمازوں میں کیا فضیلت ہے،
تو وہ ضرور انہیں ادا کرنے آئیں even اگر انہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑے۔"
(صحیح بخاری)
یہ حدیث نہ صرف نماز کی اہمیت واضح کرتی ہے بلکہ یہ بتاتی ہے کہ مومن اور منافق میں فرق کرنے والی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ مومن فجر اور عشاء کی ادائیگی میں سستی نہیں کرتا۔
فجر کی نماز کی فضیلت
فجر کی نماز دن کے آغاز کا پہلا تقاضا ہے۔
اس نماز کے بارے میں بہت سی احادیث ہیں جن میں اس کے نور، برکت اور تحفظ کا ذکر آتا ہے۔
- فجر پڑھنے والا اللہ کی حفاظت میں آ جاتا ہے۔
- اس نماز میں دن اور رات کے فرشتے تبدیل ہوتے ہیں اور بندے کے اعمال کی گواہی دیتے ہیں۔
- فجر کا وقت قربِ الٰہی کا خاص لمحہ ہوتا ہے، جب اللہ کی رحمتیں کثرت سے نازل ہوتی ہیں۔
فجر کی نماز دراصل دن بھر کی پاکیزگی، مضبوطی اور روحانی تازگی کا اعلان ہے۔
عشاء کی نماز کی فضیلت
عشاء کی نماز دن کے اختتام پر اللہ کی بارگاہ میں حاضری کا اظہار ہے۔
- عشاء کے بعد عبادت کرنے والے کے لیے تمام رات کے قیام کا اجر لکھ دیا جاتا ہے۔
- یہ نماز بندے کے دل کو سکون اور اطمینان دیتی ہے۔
- دن بھر کی تھکن، مسائل، اور فکروں کے بعد عشاء کی نماز ایک مومن کے دل کو سکون کا سجدہ عطا کرتی ہے۔
عشاء کی پابندی کرنے والا اللہ کے ہاں پسندیدہ ہو جاتا ہے، کیونکہ وہ اپنی نیند، آرام اور خواہشات پر عبادت کو ترجیح دیتا ہے۔
منافق پر کیوں بھاری؟
حدیث میں منافق کا ذکر آیا ہے کہ اس پر یہ دونوں نمازیں بہت بھاری لگتی ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے:
- فجر میں نیند کا امتحان ہے
- عشاء میں آرام اور تھکن کا امتحان ہے
- منافق کا دل اللہ کی طرف جھکا ہوا نہیں ہوتا
- عبادت اس کے لیے ذمہ داری نہیں بلکہ بوجھ بن جاتی ہے
اس لیے رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں نمازوں کو ایمان کی علامت قرار دیا ہے۔
جو شخص اللہ کی رضا کے لیے اپنے آرام کو قربان کرتا ہے، وہ اللہ کے نزدیک محبوب بندہ بن جاتا ہے۔
عمل کرنے کا طریقہ
اگر فجر یا عشاء کی نماز میں سستی ہوتی ہے تو یہ چند باتیں مددگار ہیں:
- رات کو جلدی سونے کی عادت
- فون اور سوشل میڈیا کا استعمال محدود کرنا
- سونے سے پہلے الارم لگانا
- فجر کے لیے کسی دوست یا گھر والے کو جگانے کی ذمہ داری دینا
- سونے سے قبل نیت کرنا: "یا اللہ مجھے فجر کی نماز کے لیے بیدار فرما"
نیت اور کوشش کے ساتھ یہ دونوں نمازیں آسان سے آسان تر ہو جاتی ہیں، اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ یہ نمازیں روح کا سکون بن جاتی ہیں۔
فجر اور عشاء صرف دو نمازیں نہیں، مومن کی پہچان اور ایمان کا معیار ہیں۔
جو شخص ان کا پابند ہو جاتا ہے، وہ اللہ کے خاص بندوں میں شمار ہوتا ہے۔
اور جو ان میں سستی کرتا ہے، وہ خود اپنے ایمان کو کمزور کرتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم اپنی زندگی میں ان نمازوں کو ترجیح دیں، تاکہ ہماری دنیا بھی سنور جائے اور آخرت بھی روشن ہو جائے۔