مریض کی عیادت کا عظیم اجر


اسلام ایک ایسا دین ہے جو انسان کو صرف عبادات ہی نہیں سکھاتا بلکہ باہمی ہمدردی، محبت اور خدمتِ خلق کی بھی بھرپور ترغیب دیتا ہے۔ مریض کی عیادت انہی اعلیٰ اخلاقی تعلیمات میں سے ایک ہے، جسے رسول اللہ ﷺ نے نہایت فضیلت والا عمل قرار دیا ہے۔

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:

جو شخص کسی بیمار کی عیادت کے لیے جاتا ہے، وہ اس وقت تک جنت کی راہوں میں رہتا ہے جب تک واپس نہ لوٹے۔

صحابۂ کرامؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! جنت کی راہیں کیا ہیں؟

آپ ﷺ نے فرمایا: ان سے مراد جنت کے وہ پھل ہیں جنہیں وہ بندہ چنتا رہتا ہے۔

حوالہ: صحیح مسلم، حدیث نمبر 6554

یہ حدیث اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ مریض کی عیادت محض ایک رسمی ملاقات نہیں بلکہ ایسا نیک عمل ہے جس پر اللہ تعالیٰ بندے کو مسلسل اجر عطا فرماتا ہے۔ عیادت کرنے والا ہر لمحہ ثواب سمیٹتا ہے، گویا وہ دنیا میں رہتے ہوئے بھی جنت کی نعمتوں سے فیض یاب ہو رہا ہو۔

بیمار کی خبرگیری اس کے دل کو تسلی دیتی ہے، اس کے حوصلے کو مضبوط کرتی ہے اور اسے یہ احساس دلاتی ہے کہ وہ تنہا نہیں ہے۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں، دکھ درد بانٹیں اور دعا کے ذریعے ایک دوسرے کا سہارا بنیں۔

آج کے مصروف دور میں مریض کی عیادت کو اکثر معمولی سمجھ لیا جاتا ہے، حالانکہ یہ عمل اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے اور معاشرے میں محبت و اخوت کو فروغ دینے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اگر ہر مسلمان اس سنت کو زندہ کر لے تو معاشرہ ہمدردی اور خیرخواہی کی عملی تصویر بن سکتا ہے۔